مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اردن کے وزیر خارجہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کی جانب سے اپنے ملک میں شامی پناہ گزینوں کی امداد بند کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اردن اکیلا یہ بوجھ برداشت نہیں کرسکتا۔
ادھر سپوتنک خبر رساں ایجنسی نے جمعرات کی شام کو خبر دی ہے کہ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفادی نے اعلان کیا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام اگست سے اردن میں شامی پناہ گزینوں کی مدد بند کر دے گا، ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیاں اور کچھ ڈونرز بھی ایسا ہی کریں گے۔ ہم اس خلا کو پر نہیں کر سکتے اور اس سے مہاجرین کو نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ پناہ گزینوں کے لیے مناسب حالات زندگی فراہم کرنا ایک بین الاقوامی ذمہ داری ہے، مزید کہا کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ پناہ گزینوں کی رضاکارانہ وطن واپسی کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے اور اقوام متحدہ کے اداروں کو اس وقت تک انھیں مناسب مدد جاری رکھنی چاہیے۔
اردن کے اس سینئر عہدیدار نے اس بات پر زور دیا کہ پناہ کے متلاشیوں کو باوقار زندگی فراہم کرنے کا بوجھ اکیلے ہمارے کندھوں پر نہیں آ سکتا۔ اردنی وزیر خارجہ نے کہا کہ مستقبل قریب میں شامی پناہ گزینوں کے میزبان ممالک کے ساتھ ایک علاقائی اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں امداد میں کمی اور ان ممالک پر اس کے اثرات پر ردعمل کا اظہار کیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ